SCIENTIST; روبینہ نازلی
UNIFIED SCIENCE BY RUBINA NAZLEE
ABOUT-UNIFIED SCIENCE
1-rubina nazlee is a scientist
2-rubina nazlee has introduce
a new science by the name of unifiedscience.
3-rubina nazlee has introduced
(above hunderd)new scientific theories about human and cosmology.
this unified science is a new science of soul
some parts of this unified science .
1-cosmology
2-human science
3-science of soul
4-science of nfs(aura)
PREDICTION
ABOUT
UNIFIED SCIENCE
WHAT IS UNIFIED SCIENCE
متحدہ سائنس (Unified Science)
یہاں موضوعِ انسان کو میں نے متحدہ سائنسUnified Science) انسان متحدہ سائنس کی ایک اہم شاخ ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انسا ن بھی اسی واحد شے سے تخلیق ہوا ہے جس سے کہ
کائنات اور اس کی تمام تر موجودات و مخلوقات تخلیق ہوئی ہیں لہذا انسان
متحدہ سائنس کی سب سے اہم شاخ ہے۔ متحدہ سائنس (Unified Science) سے کیا
مراد ہے۔ آیئے ذرا اس کا جائزہ لیتے ہیں۔
سائنسدانوں کی برسوں کی تحقیقات کا نچوڑ بلآخر یہ نکلا ہے کہ کائنات کی
کوئی ایک ہی حقیقت ایک ہی خالق ہے نہ تو دو اسے بنا سکتے ہیں نہ دو
اسے چلا سکتے ہیں۔ کائنات اور اس کی وسعت اس کا نظم و تسلسل کسی ایک ہی
حقیقت کا مظہر ہے۔ ہر نظریہ دوسرے نظریے سے مربوط ہے۔ ہر نظریہ دوسرے
نظریے کا تسلسل ہے۔ ہر نظریہ کسی واحد حقیقت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ لیکن
وہ واحد حقیقت کیا ہے؟ یہ سوال سائنسدانوں کے لئے ایک بہت بڑا معمہ
ہے۔
سائنسدان عرصے سے ایک ایسے وحدانی نظریے کی تلاش میں ہیں جو کائنات
کے تمام رازوں سے ایک ہی ساتھ پردہ اٹھا دے لیکن تا حال وہ ایسی کسی
کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ تاہم وہ مختلف نظریات کو جمع کر کے
ایک عظیم وحدانی نظریہ (Grand Unification Theory) بنانے کی جدوجہد میں
مصروف ہیں۔ کائنات کو بنانے مسلسل پھیلانے اور چلانے والی قوت کوئی واحد
قوت ہی ہو سکتی ہے یہ نچوڑ ہے سائنس کی صدیوں کی تحقیقات کا۔ لیکن یہ
قوتِ واحدہ کیا ہے ؟ سائنسدانوں کے لئے یہ معمہ ہے بلکہ سائنسی اصول و
قواعد کے مطابق تو کائنات کی واحد حقیقت کا سراغ لگانا ناممکن ہی ہے۔
کیونکہ اصولِ غیر یقینیت (Uncertainty Principle) کے مطابق سائنسدان کسی
بھی ذرے کی پوزیشن اور رفتار ایک ساتھ نہیں بتا سکتے۔ اگر وہ اس کی
پوزیشن صحیح بتاتے ہیں تو اس کی صحیح رفتار نہیں بتا سکتے۔ صحیح رفتار
بتاتے ہیں تو پوزیشن نہیں اور مستقبل میں کون سا ذرہ کہاں ہو گا اس کا
دارومدار ان دونوں چیزوں پر ہے لہذا سائنسی اعتبار سے ہم کیسے ہی
نظریات بنا لیں ہم ایک ذرے تک کا مستقبل نہیں بتا سکتے چہ جائیکہ
کائنات کے بارے میں کچھ وحدانی نظریہ (بے تحاشہ نظریات کو یکجا کر کے )
پیش کر سکیں۔ سائنسی نظریات کی روشنی میں ہم ایک ذرے تک کا مستقبل نہیں
بتا سکتے یہ سائنسی مفروضہ ہے۔ اور اسی مفروضے کی روشنی میں یہ سوال
اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ وہ واحد حقیقت جو ہر سائنسی نظریے سے جھانک رہی ہے
وہ واحد حقیقت جس کی طرف سائنسدانوں کی برسوں کی تحقیقات اشارہ کر رہی
ہیں کیا کبھی وہ واحد حقیقت سامنے بھی آئے گی؟ کیا سائنس دان کبھی
وحدانی نظریہ پیش کر سکیں گے؟ کیا کبھی کسی متحدہ سائنس کا وجود بھی ہو
گا؟
سائنسی اصول و قواعد کی روشنی میں تو یہ ناممکن ہے یا پھر سائنس کو یہ
معمہ حل کرنے کے لئے صدیاں درکار ہیں۔ جب کہ کائنات اپنے سفر کے
اختتامی مراحل طے کر رہی ہے لہذا یہ انسان کی انتہائی نا اہلی ہے کہ
کائنات ابتداء کر کے اپنے اختتامی پوائنٹ پر پہنچ گئی ہے اور انسان اب
بھی یہ کہہ رہا ہے کہ کائنات کو سمجھنا ناممکن ہے۔ یہ مجبوری محض سائنس کی
ہے سائنس نے اپنے اوپر اتنی پابندیاں عائد کر لی ہیں کہ وہ سامنے
کی حقیقت کو بھی اپنے قائم کردہ فرسودہ اصولوں کی روشنی میں جھٹلانے پر
مجبور ہے۔ لیکن فلسفہ ایسی کسی مجبوری کو قبول نہیں کرتا۔ حقیقت یہ ہے
کہ سائنس بھی فلسفہ ہی کی پیداوار ہے کل بھی اور آج بھی فلسفیانہ نظریات
ہی نے سائنس کو تجرباتی بنیادیں فراہم کی ہیں پہلے کوئی فلسفہ کوئی فکر
جنم لیتی ہے پھر کوئی عملی تجرباتی صورت سامنے آتی ہے۔ فلسفے ہی کی
عملی شکل کا نام ایجاد ہے۔ فلسفہ پوری کائنات کے اسرار کھوجتا ہے بغیر
کسی مجبوری و معذوری کے حقیقت کو کھلی آنکھ سے دیکھتا اور قبول کرتا ہے۔
لہذا آج ہم بغیر کسی سائنسی بیساکھی کے اسی فلسفے کی رو سے انسان اور
کائنات کو کھلی آنکھ سے دیکھیں گے اس پر غور و فکر کر کے حقیقت کا کھوج
لگائیں گے۔ قوتِ واحدہ کی نشاندہی کریں گے۔ اور وحدانی نظریہ پیش کر کے
یونیفائیڈ سائنس کی بنیاد رکھیں گے بلکہ میں یہاں یونیفائیڈ سائنس کی
تین اہم شاخیں (کائنات، انسان، روح، ) متعارف کروا رہی ہوں۔ (جب کہ یہ سب
کچھ ابھی سائنس کے بس کا نہیں )۔ اب یہاں ہم انسان کو جاننے کی سعی میں
راست قدم اٹھاتے ہیں۔ اور انسان کو جاننے کی اسی کوشش سے ہمیں کائنات
کی واحد حقیقت(Grand Singularity)کا سراغ ملے گا اس لئے کہ کائنات اور
اسکی تمام تر موجودات (بشمول انسان )اسی قوت واحدہ کا مظہر ہیں۔ اور اگر
ہم نے انسان کو جان لیا تو ہمیں کائنات کی واحد حقیقت(Grand Singularity)
کا سراغ مل جائے گا۔ اور اگر ہمیں اس قوتِ واحدہ کا سُراغ مل گیا تو
ہمیں کائنات اور اس کے خالق کا سُراغ مل جائے گا۔
اس
لئے کہ خالق نے کائنات اور اس کی تمام تر موجودات انسان کے لئے بنائی
ہیں۔ لہذا انسان کو جان کر ہم نہ صرف کائنات اور اس کی تمام تر موجودات
بلکہ ان تمام کے خالق کو بھی جان جائیں گے۔ لہذا انسان "متحدہ سائنس "کی
سب سے اہم شاخ ہے۔
اور یہاں ہمارا موضوع یہی "انسان" ہے۔